کرناک مندر دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہبی عمارتوں کا مجموعہ ہے،مندر کے 3حصے بند ہیں، دروازے کے دونوں طرف فرعون بادشاہوں کے دیو ہیکل مجسمے تھے

مصنف کی تفصیلات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 57
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ ختم ہونے جا رہی ہے، ٹرمپ اور نیتن یاہو میں کیا کچھ طے پایا ہے؟ اسرائیلی اخبار نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے۔
کرناک مندر کی معلومات
کرناک مندر الأقصر کے قریب ہی واقع تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کمبوڈیا میں بدھ مت کے عظیم الشان آنگ کور واٹ مندروں کے بعد یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہبی عمارتوں کا مجموعہ ہے اور مصر میں سیاحت کی غرض سے داخل ہونے والے سیاح یہاں اپنی حاضری کو یقینی بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر مرزا آفر یدی
اندرونی ماحول
ویسے تو اس مندر کے 4 حصے ہیں، تاہم سیاحوں کے لئے صرف ایک یعنی سب سے بڑے حصے کو کھولا گیا ہے، باقی سب علاقے غالباً اپنی خستہ حالی کی بدولت عوام کے لئے بند کر دیئے گئے ہیں۔ وہاں لڑھکتے پھرتے پتھروں کے سوا کچھ تھا بھی نہیں۔
فرعونوں کے اس عظیم الشان معبد میں داخل ہوئے تو ہر طرف ایک خواب زدہ سا ماحول بنا ہوا تھا۔ مندروں کے بیسیوں فٹ اونچے اور گول پتھریلے ستونوں کے بیچ میں گھومتے پھرتے سیاح مسحور کن نگاہوں اور بے یقینی کی سی کیفیت سے ہر طرف دیکھ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا انفلوئنسر ظفر سپاری کی معروف صحافی مجتبیٰ علی شاہ سے ملاقات
عجائب کی تفصیل
وہ ان دیو قامت ستونوں کے آس پاس پھرتے بالکل چھوٹے چھوٹے بونوں کی مانند لگ رہے تھے، ان ستونوں پر قدیم مصری زبان میں نیچے سے اوپر تک تحریریں اور دیوتاؤں کی تصاویر کھدی ہوئی تھیں۔ وسیع و عریض احاطوں میں مندروں اور دوسری عمارتوں کے کھنڈرات ابھی تک موجود تھے جن میں سے کچھ تو اتنے مکمل تھے کہ ان کو کھنڈر کہنا بھی ان کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری
مجموعہ ہائے مجسمے
ان کے اندر بنے ہوئے کمروں کا تو کوئی حساب ہی نہیں تھا۔ ہر مندر کے دروازے کے دونوں طرف فرعون بادشاہوں کے دیو ہیکل مجسمے موجود تھے جن کے چہروں کو دیکھنے کے لئے آسمانوں کی طرف جھانکنا پڑتا تھا۔ ان میں سے کچھ تو نشستی حالت میں تھے اور کچھ اکڑ کر کھڑے ہوئے تھے۔
احمد نے بتایا کہ جن کے ہاتھ سینوں پر بندھے ہیں یہ وہ فرعون حکمران ہیں جو ان کے مجسموں کی تیاری سے پہلے ہی اس جہاں سے رخصت ہو گئے تھے۔ البتہ کھلے ہاتھوں والے فرعون بادشاہوں کے مجسمے ان کی زندگی میں ہی تیار کئے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مالدیپ کے صدر کی 15 گھنٹے طویل پریس کانفرنس، نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا، پہلے یہ ریکارڈ کس کے پاس تھا؟
مناظر کی وضاحت
باہر بڑی گزر گاہ کے ایک طرف قطار میں کوئی تیس چالیس ابوالہول کے مجسمے بنے ہوئے تھے اور دوسری طرف اتنی ہی تعداد میں پہاڑی بکروں کے مجسمے موجود تھے۔ یہ سب اتنی خوبصورتی سے اور ناپ تول کر بنائے گئے تھے کہ ایک سے دوسرے کی شکل اور ہیئت میں ذرہ برابر بھی فرق نظر نہیں آتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
دیوانہ پن کا احساس
عنایت کریں، یہ مندر بھی غالباً رعمیسس ثانی کے بنائے ہوئے تھے کیونکہ جدھر دیکھتے تھے ادھر یہی موجود تھا۔ مندروں کی اونچی اور مضبوط سنگلاخ بیرونی اور اندرونی دیواریں ان کی تاریخ کے بارے میں کھودی گئی تحریروں سے بھری پڑی تھیں۔
مزید وضاحت کے لئے ان پر جگہ جگہ تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں جن میں ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک کہیں کہیں اصلی رنگ جھلکتا نظر آ جاتا ہے۔
نوٹ
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔