اس نے خود مصیبت کو دعوت دی

الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے جنسی زیادتی کے مقدمات میں عدالتی بے حسی پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں جسٹس سنجے کمار سنگھ نے ریپ کے ملزم نِشچل چندک کو ضمانت دیتے ہوئے متاثرہ خاتون کو بھی واقعے کا جزوی طور پر ذمہ دار قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: او آئی سی مسلم ممالک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کوشاں تاکہ دنیا کا بھرپور مقابلہ کیا جاسکے: آفتاب کھوکھر
عدالت کا مؤقف
نیوز 18 کے مطابق عدالت نے کہا کہ اگرچہ خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو درست بھی مان لیا جائے، تب بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ خود بھی اس واقعے کی ذمہ دار ہے۔ جسٹس سنجے کمار سنگھ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ چونکہ خاتون ایک پوسٹ گریجویٹ طالبہ ہے، اس لیے وہ اپنے اعمال کے اخلاقی پہلو اور نتائج کو سمجھنے کی پوری صلاحیت رکھتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد برطانوی رکن اسمبلی کا اپنی حکومت کے خلاف شدید احتجاج
واقعے کی تفصیلات
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون نے 23 ستمبر 2024 کو رپورٹ درج کروائی کہ دو روز قبل نِشچل چندک نے اسے اس وقت ریپ کا نشانہ بنایا جب وہ بار میں شراب پینے کے بعد مدہوش حالت میں تھی۔ خاتون کے مطابق وہ اس گمان میں تھی کہ وہ چندک کے گھر جا رہی ہے تاکہ آرام کر سکے مگر اسے مبینہ طور پر وہاں دو بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ عازمین حج کے لیے ہدایات نامہ جاری
خاتون کے کردار پر سوالات
تاہم عدالت نے متاثرہ خاتون کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے بار گئی، شراب پی، اور رات تین بجے تک وہاں رکی، نیز ملزم کے ساتھ جانے کا فیصلہ بھی خود کیا۔ فیصلے میں کہا گیا "اس نے خود مصیبت کو دعوت دی اور اس کی خود بھی ذمہ دار ہے۔"
طبی رپورٹ کا تجزیہ
عدالت نے طبی رپورٹ میں موجود اس نکتے کا ذکر بھی کیا کہ متاثرہ کی ہائمن پھٹی ہوئی پائی گئی، لیکن ڈاکٹر کی طرف سے جنسی زیادتی کے حوالے سے کوئی حتمی رائے نہیں دی گئی۔ اس کے ساتھ، عدالت نے اس بات کو بھی مدنظر رکھا کہ ملزم کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، اور اس کا دعویٰ ہے کہ یہ سب کچھ رضامندی سے ہوا تھا۔ ان نکات کی بنیاد پر عدالت نے اس کو ضمانت کا "مناسب کیس" قرار دیا۔