تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف

پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ صورتحال
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار اور بھارتی فوج ’’آپریشن سندور‘‘ میں ناکامی کے بعد اپنے فوجیوں کی ہلاکت چھپانے میں مصروف، متضاد کہانیاں سامنے آنے لگیں
سیاسی توجہ کا تبدیل ہونا
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں 22 اپریل کو شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان
ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات میں سسرالیوں نے خاتون کوپیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی ، بھائی کا پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی سے رابطہ، حنا پرویز بٹ کا فوری نوٹس
سیاسی بقاء کی حکمت عملی
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاء کی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ انتخابات ملیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 2100روپے اضافہ
موجودہ سسٹم کے بارے میں سوچ
پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ "ہائبرڈ سسٹم" جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قلات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
پولٹیکل چیلنجز
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم، پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ فوج سے براہ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ کرلیا گیا
تبدیلی کی ضرورت
پی ٹی آئی کیلئے ایک پریشان کن سوال یہ ہے کہ اگر کوئی سمجھوتہ ہوا تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آج سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم ہوئی،ہر ریکارڈ مسلم لیگ(ن) کے دور میں بنتاہے: مریم نواز
سوشل میڈیا کی حکمت عملی
پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود، پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے کا نہیں کہا۔
یہ بھی پڑھیں: سحرش علی نے یو ایس ورجینیا گولڈ سرکٹ میں گولڈ میڈل جیت لیا
مستقبل کی حکمت عملی
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔
نئی حکمت عملی کی ضرورت
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔