ارضی کیفیات دیکھتے ہوئے حل نکالا گیا کہ پہلے سکھر والے کنارے سے بھکر جزیرے تک ستونوں والا روایتی پْل بنایا جائے، یہ پل 1885ء میں مکمل بھی ہو گیا

تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 130
یہ بھی پڑھیں: عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونا مہنگا
پُل کی ابتدا
آخرکار یہاں کی ارضی کیفیات کو دیکھتے ہوئے اس کا حل یہ نکالا گیا کہ پہلے سکھر والے کنارے سے بھکر جزیرے تک ستونوں والا ایک روایتی پْل بنایا جائے۔ یہ سیدھی سادی سی ایک تعمیر تھی اس لیے یہ پل جلد ہی یعنی 1885ء میں مکمل بھی ہو گیا لیکن اس کا کوئی فائدہ نہ تھا کہ یہ بھکر جزیرے پر جا کر ختم ہو جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جان جیکب کی قبر پر ایک طرف ہندو دیئے جلاتے پوجا پاٹ کرتے تو دوسری طرف مسلمان اپنے عقیدے کے مطابق چادر چڑھاتے اور دعا کرتے
نئے پل کی تجویز
پْل کے نسبتاً بڑے حصے یعنی بھکر جزیرے سے روہڑی کے بارے میں تجویز یہ تھی کہ یہاں فولاد کا معلق یا کمانی دار پْل تعمیر کیا جائے جس کے بڑے حصے اور پْل کا مکمل وزن اٹھانے والے بنیادی ستونون کا ایک سرا بھکر جزیرے پر اور دوسرا روہڑی والے کنارے پر تعمیر کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قلت کی خبروں پر پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا بیان بھی آ گیا
بنیادوں کی تعمیر
غرض بنیادوں کی تعمیر کا کام شروع ہوا، جہاں سے بھاری بھرکم فولادی گارڈروں سے بنے ہوئے بڑی حصوں کو اوپر اٹھانا تھا اور ایک مقررہ بلندی سے فولادی گارڈروں کو نیچے لٹکا کر مضبوط کمانی دار گارڈروں کے ذریعے بڑے ستونوں کے ساتھ کس دیا جانا تھا۔ یہ عمل دریا کی سطح کے متوازی ایک گزر گاہ بنا کر اْوپر سے لٹکنے والے گارڈروں کے ساتھ مضبوط اور بھاری نٹ بولٹوں کے مدد سے مکمل کیا جانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمر شہزاد اور شانزے لودھی کی شادی تقریبات کا آغاز ہو گیا
منصوبے کی تکمیل
منصوبہ قابل عمل پا کر اس کی تعمیر پر بحث و مباحثے ہوئے اور حکومت برطانیہ کے طرف سے ضروری اجازت نامے وغیرہ حاصل کرنے کے لئے وقت لگا۔ اس کے بعد اس کا ٹھیکہ لندن کی ایک مشہور کمپنی ویسٹ ووڈ کو دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے سعودی شہریوں کے لیے ویزا فری سروس فراہم کرنے پر غور شروع کردیا
فولادی حصوں کی تیاری
اسی کمپنی میں فولادی حصوں کی ڈھلائی کا کام شروع ہوا اور مکمل ہونے کے بعد انہیں ہندوستان روانہ کرنے سے قبل ایک خالی قطعہ اراضی پر جوڑا گیا۔ اس کے بعد پل کو مختلف حصوں پر شناختی نمبر لگانے کے بعد بحری جہاز کے ذریعے کراچی روانہ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان، عوام ایکسپریس کی 3 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی، ڈاؤن ٹریک پر ٹریفک معطل
پل کی تنصیب
کراچی سے ملے ٹکڑوں میں بٹا ہوا یہ پل پھر مال گاڑی کے ذریعے سکھر پہنچا۔ وہاں شناختی نمبروں کی بنیاد پر اس کو جوڑنے کا عمل شروع ہو گیا اور اس کی باقاعدہ تنصیب 1887ء میں شروع ہوئی۔ 1889 میں یہ پل مکمل ہو گیا تھا، جس پر تقریباً 27 لاکھ روپے کا خرچ آیا۔
اختتام
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔