وہ ملک جس نے ریچھ کے گوشت کی فروخت کی منظوری دے دی

سلوواکیہ میں بھورے ریچھ کے گوشت کی فروخت کی منظوری
براتسلاوا (ڈیلی پاکستان آن لائن) یورپی ملک سلوواکیہ کی حکومت نے بھورے ریچھ کے گوشت کو عوام کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے، حالانکہ یہ جانور یورپی یونین میں تحفظ یافتہ انواع میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی برطانیہ میں “مشق کیمبرین پیٹرول” میں گولڈ میڈل حاصل کرنیوالی پاک آرمی ٹیم سے ملاقات
ریچھوں کی تعداد میں کمی کا منصوبہ
بی بی سی کے مطابق حکومت نے حالیہ مہلک حملوں کے بعد ملک میں موجود تقریباً 1300 بھورے ریچھوں میں سے ایک چوتھائی کو مارنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان ریچھوں کے گوشت کو فروخت کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ماحولیاتی وزارت کے تحت تنظیمیں آئندہ ہفتے سے ریچھوں کا گوشت فروخت کر سکیں گی، بشرطیکہ تمام قانونی اور صفائی کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ حکومتی وزیر فلپ کوفا کے مطابق پہلے ان جانوروں کی لاشیں ضائع کر دی جاتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی، بھارت کا انکار، پاکستان نے آئی سی سی کو بڑی مشکل میں ڈال دیا
ریچھوں کے حملوں میں اضافہ
سلوواکیہ میں حالیہ برسوں میں ریچھوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک واقعے میں ایک شخص جنگل میں مارا گیا۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ریچھوں کی بڑھتی ہوئی تعداد عوام کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہی ہے، اس لیے ان کی تعداد میں کمی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پچھلے روز کے مقابلے میں پاکستانی دریاﺅں میں پانی کی آمد میں کمی
تنقید کا سامنا
ماحولیاتی ماہرین اور اپوزیشن جماعتیں اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کے رکن مِخال ویزِک نے حکومت کے اقدام کو غیر منطقی قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ یورپی کمیشن اس معاملے میں مداخلت کرے گا۔ گرین پیس سلوواکیہ کی مِیروسلاوا ایبِلووا نے حکومت پر تحفظاتی قوانین اور سائنسی مشوروں کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ براؤن ریچھ یورپی قوانین کے تحت سخت تحفظ یافتہ جانور ہے اور اسے صرف غیر معمولی حالات میں مارنے کی اجازت دی جاتی ہے، جیسے جب انسانی جان کو خطرہ ہو اور کوئی دوسرا متبادل موجود نہ ہو۔
ریچھ کے گوشت کے صحت کے خطرات
یورپ میں ریچھ کا گوشت عام طور پر نہیں کھایا جاتا اور صرف چند علاقوں میں اسے نایاب لذت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جہاں اسے کھایا جاتا ہے، وہاں صحت کے حکام نے تنبیہ کی ہے کہ اس گوشت میں موجود ایک پیراسائٹ انسانوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، اس لیے فروخت سے پہلے اس کا مکمل معائنہ ضروری ہے۔