بہاولپور آزاد ریاست تھی، بٹوارے کے وقت خوشی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، نوابوں نے شاندار محلات، لائبریریاں اور تعلیمی ادارے تعمیر کروائے

بہاولپور کی تاریخ اور اہمیت
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 141
یہاں بہاولپور کے نوابوں نے شاندار محلات، لائبریریاں اور تعلیمی ادارے تعمیر کروائے تھے۔ دراصل بہاولپور ایک آزاد ریاست تھی، جس نے ہندوستان کے بٹوارے کے وقت بخوشی پاکستان کے ساتھ اپنا الحاق کیا تھا۔ جب ون یونٹ بنا تو اس کو مغربی پاکستان میں شامل کر لیا گیا، مگر ون یونٹ کے ختم ہونے کے بعد اس کی اصلی حیثیت بحال کرنے کے بجائے اسے پنجاب ہی کا ایک ڈویژن بنا دیا گیا۔ یہ ریاست بہت وسیع و عریض علاقے میں پھیلی ہوئی ہے۔
یہاں ایک بڑی فوجی چھاؤنی بھی ہے، اس کا اپنا مصروف ہوائی اڈہ بھی ہے جہاں سارے پاکستان سے پروازیں آتی جاتی ہیں۔ علاقے کا صدر مقام ہونے کے باعث یہ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ یہاں کے قائداعظم میڈیکل کالج اور اسلامیہ یونیورسٹی کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
تعلیمی ادارے
اس کے علاوہ یہاں بہت اعلیٰ اور عالمی معیار کے بورڈنگ سکول اور کالج بھی قائم کیے گئے ہیں - صادق پبلک سکول کا رقبہ 450 ایکڑ ہے، یہ اتنا وسیع و عریض ہے کہ اسے پاکستان کا سب سے بڑا سکول مانا جاتا ہے۔ اس کا بورڈنگ سکول دنیا بھر میں اپنے تعلیمی معیار اور طلباء کو دی گئی سہولتوں کی بدولت جانا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی وزیرِ اعلیٰ پر تنقید
بہاولپور شہر کی خصوصیات
بہاولپور شہر بہت ہی صاف ستھرا شہر ہے جو اپنی قدامت پسندی اور تاریخی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے دور جدید کی تمام سہولتوں سے بھی بہرہ ور ہے۔ یہاں پرانے وقتوں کے روایتی بازاروں کے ساتھ نئے انداز کی عمارتیں، شاپنگ مال اور ہاؤسنگ سوسائٹیاں بھی بن رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت میں فصلیں جلاکر آلودگی کا سبب بننے والے درجنوں کسان گرفتار
لودھراں جنکشن
لودھراں جنکشن پر ریل گاڑی سے 2 بہت ہی اہم لائنیں نکلتی ہیں۔ ان میں سے ایک لائن لودھراں سے پاکپتن، قصور اور رائیونڈ سے ہوتی ہوئی لاہور چلی جاتی ہے اور دوسری لائن لودھراں سے خانیوال کو ملاتی ہے۔ یہ بالکل سیدھی لائن ہے جو ملتان سے گزرے بغیر خانیوال کو جا نکلتی ہے، اس کو لوپ لائن بھی کہتے ہیں۔ کچھ گاڑیاں جو ملتان نہیں جاتیں وہ اس لائن کو استعمال کرتی ہیں، اس سے سفر کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ جنکشن ہونے کے باعث ریلوے کے حد تک تو اس کی کافی وقعت ہے تاہم لودھراں پنجاب کا ایک چھوٹا اور عام سا شہر ہے۔
ریلوے کی اہمیت
ایک اور بھی اہم بات اس جنکشن کے بارے میں یہ تھی کہ بنیادی طور پر یہ کراچی سے لودھراں تک واحد لائن تھی جس پر دوہری پٹری بچھائی گئی تھی۔ تاہم اب تو لودھراں سے آگے لاہور تک بھی دو رویہ پٹڑی بچھ گئی ہے۔ تقسیم ہند کے بعد یہی ایک ایسا اضافی کام ہوا ہے جو پاکستان ریلوے کے کھاتے میں ڈالاجا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔