اوکاڑہ کا ریلوے اسٹیشن اور شہر عام نوعیت کے ہیں، تھوڑا سا آگے کسان نام کا چھوٹا اور غیر اہم سا اسٹیشن آتا ہے، جس کے آس پاس پھلوں کے باغات ہیں

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 144
ساہیوال
ساہیوال پنجاب کا ایک اہم ضلع ہے، جہاں ڈویژن اور ضلع کی سطح کے دفاتر، عدالتیں، اور تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں نجی نوعیت کے بے شمار اچھے اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں بھی قائم ہیں، جن میں یونیورسٹی آف ساہیوال، ساہیوال میڈیکل کالج اور مختلف بڑی یونیورسٹیوں کے کیمپس شامل ہیں۔ یہاں پُر رونق بازار، خوبصورت ہاؤسنگ اسکیمیں، بڑے اور جدید شاپنگ سینٹر، اور بین الاقوامی معیار کے اچھے اور بڑے ریسٹورنٹ بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
اوکاڑہ
اوکاڑہ وسطی پنجاب کا ایک بڑا شہر ہے جس میں ایک بہت بڑی فوجی چھاؤنی بھی واقع ہے۔ یہاں فوج کی نظامت میں چلنے والے کچھ ڈیری فارم بھی ہیں۔ اوکاڑہ کا ریلوے اسٹیشن عام نوعیت کا ہے، اور اس کا مرکزی اسٹیشن ماڈل اسٹیشن قرار دیا جا چکا ہے۔ یہاں منتخب ایکسپریس گاڑیاں رکتی ہیں جبکہ عام مسافر گاڑیاں یہاں ضرور ٹھہر کر آگے بڑھتی ہیں۔ ضلع ہونے کے ناطے سرکاری دفاتر اور ادارے بھی یہاں موجود ہیں۔ تعلیمی میدان میں بھی اوکاڑہ یونیورسٹی اور کئی اعلیٰ اسکولز اور کالج موجود ہیں۔
کسان
اوکاڑہ سے تھوڑا سا آگے "کسان" نامی ایک چھوٹا اور غیر اہم سا اسٹیشن واقع ہے، جس کے آس پاس تقریباً 750 ایکڑ پر پھلوں کے باغات ہیں۔ یہ دراصل پاکستان کا سب سے پرانا اور بڑا مچلز فروٹ فارم ہے، جہاں ان کے جوسز، اسکواش، مربے، اچار اور چٹنیاں بنانے کی فیکٹریاں بھی ہیں۔ پہلے یہ مچلز نامی ایک انگریز کی ملکیت تھا اور قیام پاکستان کے بعد یہ لاہور کے سر مراتب علی شاہ انڈسٹری والوں نے خرید لیا تھا۔ ان کی مصنوعات کے پرانے نام یعنی مچلز فروٹ فارم کو برقرار رکھا گیا ہے۔ یہاں ہر قسم اور موسم کے پھل موجود رہتے ہیں، جس وجہ سے ان کی فیکٹریاں بارہ مہینے کام کرتی ہیں۔
پتوکی، پھولوں کا شہر
پتوکی کا اسٹیشن ایک عام اور معمولی نوعیت کا ہے، لیکن یہاں سے نکلنے والی ریلوے لائن پاکستان کی سب سے حسین اور خوبصورت پھولوں بھری ہوئی راہگزر سے گزرتی ہے۔ ریل گاڑی سیکڑوں نرسریوں کے بیچ سے گزرتی ہے، جبکہ دوسری طرف ایکڑوں کے حساب سے مختلف پھولوں، خاص طور پر رنگ برنگے گلابوں کے کھیت موجود ہیں۔ ریل کے مسافروں کے لیے یہ ایک دلکش منظر پیش کرتا ہے۔
شاعر کا پیغام
ہم تم کبھی ملے تھے پھولوں کی رہگزر میں وہ دلنواز راہیں، ہیں آج بھی نظر میں روش روش پہ نکہت فشاں گلاب کے پھول حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گلاب کے پھول
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔