کرپٹو اغوا کیا ہیں اور ان میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

کرپٹو اغوا: ایک نیا جرم

نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) 'کرپٹو اغوا' ایک نئی قسم کا جرم ہے جو ہائی ٹیک سائبر چوری اور پرانی طرز کی دھاندلی کو یکجا کرتا ہے۔ اس میں مجرم کرپٹو کرنسی میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو اغوا کر کے ان کے ڈیجیٹل اثاثوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالیہ عرصے میں اس قسم کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر یاسمین راشد سے رہائی کے بدلے کیا مطالبہ کیا گیا؟ صنم جاوید کا سنسنی خیز انکشاف

مائیکل ویلنٹینو کا تجربہ

نیو یارک میں 40 ہزار ڈالر ماہانہ کرائے کے ایک محل نما گھر میں رہنے والے مائیکل ویلنٹینو کو انہی کے گھر میں قید کرکے رکھا گیا، ان پر 17 روز تک تشدد ہوتا رہا۔ انہیں چھت سے الٹا لٹکایا گیا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے لیکن کچھ بھی کامیاب نہ ہوا تو اغوا کاروں کی طرف سے انہیں منشیات دی گئیں۔ اس سارے تشدد کا ایک ہی مقصد تھا کہ مغوی کے کرپٹو والٹ میں 28 ملین ڈالر پڑے ہوئے تھے اور وہ اس والٹ کا پاس ورڈ حاصل کرنا چاہتے تھے۔ کئی روز کے تشدد کے بعد آخر کار مائیکل وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: معروف ٹک ٹاکر سجل ملک کا اداکار عمران اشرف سے کیا تعلق ہے؟ حیران کن انکشاف

کرپٹو ٹریڈرز کے اغوا کے واقعات میں اضافہ

الجزیرہ کے مطابق کرپٹو ٹریڈرز کے اغوا کے واقعات میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو بٹ کوائن جیسی کرپٹو کرنسیوں کی قدر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس سے وہ مجرموں کے لیے انتہائی پرکشش ہدف بن گئی ہیں۔ بٹ کوائن کی قیمت جو 2009 میں صرف 0.004 ڈالر تھی اب ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔ روایتی بینک کھاتوں کے برعکس کرپٹو والٹس میں فنڈز کو کسی تیسرے فریق کے ادارے کی طرف سے تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔ مجرموں کو صرف متاثرہ شخص کے پاس ورڈ تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ایک بار جب لین دین ہو جاتا ہے، تو اسے واپس نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: کھئیل داس کوہستانی پر حملے کے مقدمے میں ایس ٹی پی کے رہنما جلال شاہ گرفتار

اجتماعی خطرات اور سوشل میڈیا

بہت سے کرپٹو سرمایہ کار، خاص طور پر نوجوان، سوشل میڈیا پر یا کرپٹو کرنسی کانفرنسوں میں اپنی دولت کی نمائش کرتے ہیں، جس سے وہ مجرموں کے لیے آسان ہدف بن جاتے ہیں۔ 2016 میں کم کارڈیشین کے اغوا کا واقعہ اس کی ایک مثال ہے، حالانکہ وہ کرپٹو سے متعلق نہیں تھا۔ کرپٹو ایکسچینجز میں ڈیٹا کی خلاف ورزیوں (جیسا کہ کوائن بیس کے معاملے میں 70 ہزار صارفین کی ذاتی معلومات کا افشا) اور اندرونی افراد کو رشوت دینا بھی مجرموں کو ہدف بناتے ہیں۔ اس معلومات کا استعمال اعلیٰ قیمت والے اہداف کو منتخب کرنے اور تلاش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

پکڑنے میں مشکلات

کرپٹو کرنسی لین دین کو ٹریک کرنا اور مجرموں کو پکڑنا روایتی مالیاتی نظام کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ مرکزی بینکوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی براہ راست نگرانی سے باہر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ کے لیے بھی استعمال کرنا آسان ہے۔ ان وجوہات کے پیش نظر، مجرموں نے ہیکنگ سے ہٹ کر براہ راست اغوا اور تشدد کے ذریعے کرپٹو اثاثوں تک رسائی حاصل کرنے کا رجحان اپنا لیا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر، کچھ انشورنس کمپنیاں اب اغوا اور تاوان (K&R) کی پالیسیاں بھی پیش کر رہی ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...