کوہستان میگا کرپشن سکینڈل، نیب نے 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا

پشاور میں نیب کی کارروائی
قومی احتساب بیورو (نیب) نے 40 ارب روپے کے کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل میں 8 اہم ملزمان کو گرفتار کرلیا جن میں 2 سرکاری افسر، 2 بینکر اور 4 ٹھیکیدار شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 90 دن کی بات وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی اپنی بات ہے اور پارٹی کا فیصلہ نہیں ، سلمان اکرم راجا
تفصیلات اور گرفتاریوں کا عمل
تفصیلات کے مطابق جعلی چیکوں کی منظوری و دستخط، جعلی تعمیراتی فرمز، اے جی آفس اہلکار کی بے ضابطگیوں میں ملی بھگت و بینک کی سہولت کاری ثابت ہوئی۔ صوبے کے سب سے بڑے مالیاتی کرپشن میگاسکینڈل کی تحقیقات کا سلسلہ مزید وسیع کر لیا گیا ہے اور سکینڈل میں ملوث مزید گرفتاریوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ایتھلیٹ نے کراچی سے کربلا تک دوڑ کر جانے کی تیاری کر لی، ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے مسلسل ٹریننگ
ملزمان کی شناخت
گرفتار ہونے والوں میں شفیق الرحمان قریشی (ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر)، محمد ریاض (سابق کیشئیر بینک اور ڈمی کنٹریکٹر)، فضل حسین (آڈیٹر، اے جی آفس پشاور)، طاہر تنویر (سابق مینیجر بینک)، دوراج خان (ٹھیکیدار)، عامر سعید (ٹھیکیدار)، صوبیدار (ٹھیکیدار) اور محمد ایوب (ٹھیکیدار) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آصف علی نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
الزامات کی تفصیل
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی بلنگ، مالیاتی دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی خردبرد کی۔ انہوں نے مواصلات و تعمیرات (سی اینڈ ڈبلیو) ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ ملی بھگت سے بے نامی اکاؤنٹس اور جعلی فرمز کے ذریعے فنڈز منتقل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کردیا
تحقیقات کا دائرہ
صوبے کے سب سے بڑے مالیاتی کرپشن کے میگاسکینڈل کی تحقیقات کا سلسلہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے اور اس اسکینڈل میں ملوث مزید گرفتاریوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
شفیق الرحمان قریشی کا کردار
سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ شفیق الرحمان قریشی (ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر) نے اپر کوہستان میں جعلی ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ ہیڈ G0113 کے تحت جعلی ٹریژری چیکوں کی منظوری اور دستخط میں مرکزی کردار ادا کیا۔