بھارت کے خلاف پاکستانی میزائلوں کی کامیابی نے امریکی میزائل پروگرام کو تیز کردیا

امریکی ایئر فورس اور نیوی کی مالی سال 2026 کے لیے فنڈنگ کی درخواست
کراچی (ویب ڈیسک) امریکی ایئر فورس اور نیوی نے لاک ہیڈ مارٹن کے خفیہ ای آئی ایم-260 میزائل کی تیاری کے لیے مالی سال 2026 میں ایک ارب ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست کی، یہ بات روزنامہ جنگ نے بلومبرگ کی رپورٹ کے حوالے سے بتائی۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے نئے لڑاکا طیاروں کی فوٹیج لیک ہو گئی، دیکھ کر ہی دشمنوں کی نیندیں اڑ جائیں
پاکستان کی فضائیہ کا کامیاب آپریشن
اخبار کے مطابق پاکستان کی فضائیہ نے چین کے تیار کردہ پی ایل5 میزائل کا کامیاب استعمال کرتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو 100 میل سے زائد فاصلے پر مار گرایا، بغیر اس کے کہ پاکستانی جیٹ طیاروں کو جوابی فائر کا خطرہ لاحق ہو۔ اس واقعے نے عالمی سطح پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے فضائی ہتھیاروں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور امریکی فوج کو اپنی فضائی برتری برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اکرم راجہ کی دہشت گردی کیس میں ضمانت منظور
چینی فضائیہ اور جدید میزائل کی تیاری
پینٹاگون کی گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق، چینی فضائیہ نے 2023 میں پی ایل7 میزائل کو عملی طور پر فعال قرار دیا، جو پی ایل5 کا جدید ورژن ہے اور 400 کلومیٹر (248 میل) تک کے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہاوسنگ سکیم میں اربوں روپے کا مبینہ فراڈ: سابق سینیٹر وقار احمد خان گرفتار
فضائی برتری کا توازن تبدیل
پاکستان کے اس کامیاب آپریشن نے خطے میں فضائی برتری کا توازن تبدیل کردیا، جس کے جواب میں امریکی ایئر فورس اور نیوی نے مذکورہ میزائل کی تیاری کے لیے ایک ارب ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں میں چھپا ایسا بہترین فیچر جس کا علم بیشتر افراد کو نہیں
EIM-260 میزائل کی خصوصیات
امریکی ایئر فورس کے مطابق، ای آئی ایم-260، جسے "جوائنٹ ایڈوانسڈ ٹیکٹیکل میزائل" بھی کہا جاتا ہے، ایف-22 اور ایف-35 طیاروں کے اندرونی ہتھیاروں کے خانوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور اسے ایف6، ایف5، اور مستقبل میں بغیر پائلٹ کے جنگی طیاروں کے ساتھ بھی مربوط کیا جائے گا۔ ایئر فورس نے بیان دیا کہ "ہمارے ممکنہ حریفوں نے، جیسا کہ پاکستان کے پی ایل5 میزائل کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے، ہماری فضائی برتری کے جواب میں اپنی صلاحیتوں کو ترقی دی ہے۔
جدید خطرات کا مقابلہ
ایک جدید میزائل جو جدید خطرات کو ناکام بنا سکے، امریکی فضائی برتری کے لیے ناگزیر ہے۔ دستاویزات کے مطابق، ایئر فورس نے تیاری کے لیے 368 ملین ڈالر اور اضافی 300 ملین ڈالر کی درخواست کی ہے، جبکہ نیوی نے 301 ملین ڈالر مانگے ہیں۔ یہ میزائل موجودہ ای آئی ایم20 ای ایم آر اے ایم کی جگہ لے گا، جو 1993 سے استعمال ہو رہا ہے۔ گزشتہ 15 برسوں میں اس پروگرام پر 350 ملین ڈالر سے زائد خرچ کیے جا چکے ہیں، اور لاک ہیڈ مارٹن کو اس کا ترقیاتی معاہدہ اگست 2017 میں ملا تھا۔