بچے کے نام پر اتفاق نہ ہونے پر والدین نے طلاق کا مقدمہ دائر کردیا

شنگھائی میں انوکھا مقدمہ
چین کے صوبہ شنگھائی میں ایک انوکھا مقدمہ سامنے آیا جہاں ایک جوڑے نے بچے کے خاندانی نام (surname) پر اتفاق نہ ہونے کے باعث عدالت میں طلاق کا کیس دائر کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جھل مگسی جیپ ریلی کا آخری روز، شائقین کی بڑی تعداد امڈ آئی
شوہر اور بیوی کے مؤقف
تفصیلات کے مطابق شوہر کا مطالبہ تھا کہ بچے کو اُس کے خاندان کا نام دیا جائے جیسا کہ چین میں صدیوں سے روایت رہی ہے۔ بیوی چاہتی تھی کہ بچے کو اُس کے خاندان کا نام دیا جائے تاکہ عورت کے خاندان کی شناخت بھی آگے بڑھے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکا یوکرین امن معاہدے کو ترک کرنے کے لیے تیار ہے، امریکی وزیر خارجہ
عدالت کا فیصلہ
دونوں فریق اپنے مؤقف پر سختی سے ڈٹے رہے اور صلح نہ ہو سکی جس کے بعد طلاق کا معاملہ عدالت پہنچ گیا۔ شنگھائی کی عدالت نے ماں کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے بچوں کی کفالت ماں کو دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں جانوروں پر زیادہ بوجھ ڈالنے اور تکلیف پہنچانے پر سخت سزا دی جائے گی
بچے کے مفاد کی اہمیت
فیصلے میں کہا گیا کہ بچے کے بہتر مفاد اور پرورش کو مدِنظر رکھنا والدین کی انا سے زیادہ اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معمولی جھگڑے پر بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کیساتھ ایسا سلوک کر دیا کہ جان کر روح کانپ اٹھے
ثقافتی تبدیلیاں
اگرچہ چین میں روایتی طور پر بچوں کا خاندانی نام ہمیشہ والد کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں زیادہ سے زیادہ جوڑے بچوں کو ماں کا خاندانی نام دینے لگے ہیں، خاص طور پر دوسری یا تیسری اولاد کے ساتھ۔
ماہرین کے خیالات
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی چین میں خاندانی نظام اور صنفی برابری کی بڑھتی ہوئی سوچ کی عکاس ہے۔