عمران خان کی خود کو دی گئی وارننگ: انصار عباسی کے سوالات تحریک انصاف کے احتجاج پر
اسلام آباد میں تحریک انصاف کا احتجاج
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے تحریک انصاف کے احتجاج پر کئی سوالات اٹھا دیئے ۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں قتل ہونے والی 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف نے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
عمران خان کا سابقہ خطبہ
انہوں نے اپنے بلاگ "عمران خان vs عمران خان" میں لکھا کہ پہلے یہ الفاظ غور سے سنیے: ’’یہ صرف اپنا ووٹ بینک بڑھا رہے ہیں۔ میں ان عناصر سے اپیل کرتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرانا۔ میں آپ سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ اس ملک کی خاطر جو مشکل حالات سے نکل رہا ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ آگے اچھا وقت آ رہا ہے۔ آپ اپنی سیاست چمکانے کیلئے، اپنے ووٹ بینک کیلئے اس ملک کو نقصان نہ پہنچائیں ۔ اگر آپ یہ کریں گے تو میں آپ پر یہ واضح کر دوں کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔ لوگوں کی پراپرٹیز، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرے گی۔ ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے، ہم کوئی ٹریفک نہیں رکنے دیں گے۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ ریاست کو اُدھر تک نہ لے کر جائیں کہ وہ مجبور ہو جائے ایکشن لینے کیلئے۔ پاکستان پائندہ باد۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: کیا ٹک ٹاک کملا ہیرس یا ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے؟
شہباز شریف کا بیان
یہ جو الفاظ ہیں یہ وزیراعظم شہباز شریف کے قوم سے کسی تازہ خطاب کے نہیں، نہ ہی شہباز شریف نے گزشتہ 2 دنوں کے دوران جب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے قافلے کے ساتھ اسلام آباد ڈی چوک پر تمام تر تیاری کے ساتھ آ رہے تھے، اُس موقع پر یہ بیان جاری کیا۔ یہ بیان عمران خان کا بحیثیت وزیراعظم اپنے دور حکومت کے دوران قوم سے ایک خطاب کا حصہ ہے جب وہ احتجاج کرنے والی ایک سیاسی و مذہبی جماعت کو احتجاج اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے پر وارننگ دے رہے تھے کہ اپنی سیاست کیلئے ایسا مت کریں یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں اور نہ ہی ریاست اس کی اجازت دے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تنازعہ: راولپنڈی میں دو افراد کا قتل، اڑھائی لاکھ روپے کی کہانی
احتجاج کا ماضی
بلاگ میں انسار عباسی نے مزید لکھا کہ عمران خان کے قوم سے چند سال پہلے اپنے دور حکومت کے دوران اس خطاب کو اگر گزشتہ دو دنوں سے جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے، اُس کے ساتھ جوڑا جائے اور جو کچھ تحریک انصاف کی طرف سے کیا جا رہا تھا، جس طرز کا احتجاج کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، موٹرویز اور سڑکوں خاص طور پر راولپنڈی اسلام آباد کو بند کر دیا گیا، اُس تناظر میں پرکھا جائے تو محسوس ہو گا جیسے عمران خان اپنے آپ کو ہی وارننگ دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جس وقت ملک معاشی لحاظ سے بہتری کی طرف جا رہا ہے، ایسے میں تحریک انصاف کیوں اسلام آباد پر چڑھائی کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: صدر اور وزیر اعظم کے طیاروں کے لیے 1.8 ارب روپے کی منظوری
انصار عباسی کی تنقید
بلاگ کے آخر میں انصار عباسی نے بتایا کہ کہنے کو تو یہ کہتے ہیں کہ پرامن احتجاج اُن کا آئینی حق ہے لیکن کیا 2014 کا دھرنا پرامن تھا؟ کیا اُس دوران پی ٹی وی، پاکستان ریڈیو پر حملے نہیں کیے گئے؟ توڑ پھوڑ نہیں کی گئی؟ کیا احتجاج کرنے والے پارلیمنٹ کی حدود کے اندر داخل نہیں ہوئے؟ کیا 126 دنوں کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، وفاقی سیکرٹریٹ کے راستوں کو ڈنڈا برداروں نے بلاک نہیں کیے رکھا؟ کیا اس دوران ان دھرنوں کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی نہیں ہوا؟ کیا اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کو عمران خان نے احتجاج کا نام نہیں دیا تھا؟
اختتام
عمران خان اور تحریک انصاف کو اپنے طرز سیاست پر غور کرنا چاہیے، چاہے اس کا تعلق اندازِ احتجاج سے ہو یا اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ملک کی معیشت سے کھیلنے سے۔