ہرپس زوستر (شنگلز) کی مکمل وضاحت – وجوہات، علاج اور بچاؤ کے طریقے اردو میں
Complete Explanation of Herpes Zoster (Shingles) - Causes, Treatment, and Prevention Methods in UrduHerpes Zoster (Shingles) in Urdu - ہرپس زوستر (شنگلز) اردو میں
ہرپس زوستر، جسے شنگلز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک وائرل انفیکشن ہے جو کہ واریسیلا زوستر وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وہی وائرس ہے جو چکن پاکس کا بھی باعث بنتا ہے۔ جب کوئی شخص چکن پاکس سے صحت یاب ہوتا ہے تو یہ وائرس جسم کے کسی حصے میں خاموش ہو جاتا ہے اور بعض اوقات، عمر بڑھنے، بیماری، یا مدافعتی نظام کی کمزوری کی صورت میں دوبارہ فعال ہو جاتا ہے۔ اس کے علامتوں میں جلد پر سرخ دھبے، خارش، اور شدید درد شامل ہوتے ہیں۔ یہ علامات عام طور پر جسم کے ایک جانب ظاہر ہوتی ہیں اور ان کی شدت اور دورانیہ مختلف ہو سکتے ہیں۔
شنگلز کے علاج میں عام طور پر اینٹی وائرل دوائیں، جیسے کہ ایسی کلووئر اور والیکلووئر شامل ہوتے ہیں، جو کہ بیماری کی شدت کو کم کر سکتے ہیں اور علامات کو ہلکا کر سکتے ہیں۔ درد کے علاج کے لیے درد کشا ادویات بھی مفید ہو سکتی ہیں۔ حفاظتی تدابیر کے طور پر واریسیلا زوستر ویکسین کی مدد سے چکن پاکس اور شنگلز دونوں کے خلاف بچاؤ کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر بزرگ افراد میں۔ بہتر صحت مند طرز زندگی اپنانا، جیسا کہ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور مناسب نیند بھی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں شنگلز کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Paraxyl Cr 12.5 کے استعمالات اور سائیڈ افیکٹس
Herpes Zoster (Shingles) in English
ہرپس زوستر، جسے شنگلز بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل بیماری ہے جو آتشک وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، جو کہ وہی وائرس ہے جو چکن پاکس کا سبب بنتا ہے۔ جب انسان پہلے چکن پاکس سے متاثر ہوتا ہے، تو یہ وائرس جسم میں مستقر ہو جاتا ہے اور بعد میں جڑوں میں موجود عصبی خلیوں میں دوبارہ سرگرم ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب جسم کی قوت مدافعت کمزور ہو جائے۔ شنگلز کی علامات میں ہلکی درد، سوزش، اور ایک متاثرہ علاقے میں چھالہ متشکل ہو جاتا ہے، جو اکثر جسم کے ایک جانب ہوتا ہے۔ اس بیماری کی وجوہات میں دباؤ، عمر رسیدگی، اور دیگر جسمانی صحت کے مسائل شامل ہیں۔
شنگلز کے علاج میں antiviral دوائیں جیسے کہ ایووکلیر، زوویراک ریپ کے استعمال سے علامات کو کم کرنا شامل ہوتا ہے۔ عام طور پر، جلدی علاج شروع کرنے سے بیماری کی شدت اور دورانیہ میں کمی آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، آرام کرنا اور متاثرہ علاقے کی دیکھ بھال کرنا بھی ضروری ہے تاکہ سوزش اور درد کو کم کیا جا سکے۔ شنگلز سے بچاؤ کے طریقوں میں ویکسینیشن شامل ہے، جسے شنگلز کی ویکسین کے نام سے جانا جاتا ہے، جو خاص طور پر بزرگ افراد کے لئے تجویز کی جاتی ہے۔ صحت مند طرز زندگی اختیار کرنا، جیسے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور دباؤ کو کم کرنا بھی اس بیماری سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Cerophene Tablet کیا ہے اور کیوں استعمال کیا جاتا ہے – استعمال اور سائیڈ ایفیکٹس
Types of Herpes Zoster (Shingles) - ہرپس زوستر (شنگلز) کی اقسام
ہرپس زوستر (شنگلز) کی اقسام
1. پہلی قسم (سپر فیشل ہرپس زوستر)
یہ قسم جلد کی سطح پر خود کو ظاہر کرتی ہے، عام طور پر چھوٹے چھوٹے چھالوں کی صورت میں۔ یہ چھالے کھجلی دے سکتے ہیں اور بعض اوقات درد محسوس ہونے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ بیماری جلد کے نازک حصوں یا چہرے پر ہوسکتی ہے۔
2. دوسری قسم (ڈیپ ہرپس زوستر)
یہ قسم اندرونی حصوں میں متاثر کرتی ہے۔ اس میں درد کی شدت زیادہ ہوتی ہے، اور جلدی علامات کی بجائے داخلی علامات جیسے کہ تکلیف اور جلن کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ دل یا دیگر اعضاء پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہے۔
3. تیسری قسم (اوکولر ہرپس زوستر)
یہ قسم آنکھ کے گرد اور آنکھ کے اندر پانی کے چھالوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ آنکھوں کے آرام کو متاثر کرتی ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو بینائی میں بھی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔
4. چوتھی قسم (نورلگیا ہرپس زوستر)
یہ قسم شدید درد کا سبب بنتی ہے جو متاثرہ علاقے کے ساتھ ساتھ پھیل سکتی ہے۔ عموماً یہ شنگلز کے دوران ہوتی ہے اور اس کے ساتھ متاثرہ جگہ پر جھلسنے جیسی علامات بھی محسوس ہوسکتی ہیں۔
5. پانچویں قسم (میٹابولک ہرپس زوستر)
یہ قسم جسم میں دیگر میٹابولک یا ہارمونل تبدیلیوں کے نتیجے میں ظاہر ہوسکتی ہے۔ یہ عموماً شدید ذہنی دباؤ یا کمزور قوت مدافعت کے سبب ہوتی ہے اور اس کی علامات عام طور پر دوسری اقسام کے ساتھ مل کر بھی ظاہر ہوسکتی ہیں۔
6. چھٹی قسم (ایڈوانس ہرپس زوستر)
یہ قسم شدید پیچیدگیوں کی باعث ہوتی ہے اور عموماً بزرگ یا کمزور مدافعت والے افراد میں دیکھی جاتی ہے۔ اس میں علامات زیادہ واضح اور خطرناک ہوسکتی ہیں، جس میں پھیپھڑوں میں انفیکشن جیسی مشکلات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
7. ساتویں قسم (خوندار ہرپس زوستر)
یہ قسم شنگلز کی ایک نایاب حالت ہے جس میں خون والے چوٹ یا چھالے بن سکتے ہیں۔ یہ قسم خاص طور پر کمزور قوت مدافعت والے لوگوں میں زیادہ نظر آتی ہے اور اس میں طبی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
8. آٹھویں قسم (پوسٹ ہرپٹک نیورالجیا)
یہ قسم ہرپس زوستر کے بعد کی پیچیدگی کو ظاہر کرتی ہے، جہاں مریض میں طویل مدتی درد کی شدت واپس آتی ہے۔ یہ حالت ہرپس زوستر کے بوجھ کے بعد شروع ہوتی ہے اور اسے سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Tricardin کیا ہے اور اس کے استعمالات اور سائیڈ ایفیکٹس
Causes of Herpes Zoster (Shingles) - ہرپس زوستر (شنگلز) کی وجوہات
ہرپس زوستر (شنگلز) کی وجوہات:
- ورزش کی کمی: جسمانی سرگرمی کی کمی سے مدافعتی نظام کمزور ہو سکتا ہے، جو شنگلز کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
- عمر: بزرگ افراد میں شنگلز ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ عمر کے ساتھ مدافعتی نظام کی فعالیت کمزور ہو جاتی ہے۔
- مدافعتی نظام کی کمزوری: HIV/AIDS، کینسر یا کسی بھی بیماری کی وجہ سے مدافعتی نظام کمزور ہونے سے شنگلز کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
- تناؤ: جسمانی یا ذہنی تناؤ مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے شنگلز ہونے کی ممکنہ وجوہات میں اضافہ ہوتا ہے۔
- دواؤں کا استعمال: کیموتھراپی یا لمبے عرصے تک کورٹیکو اسٹیرائڈز کا استعمال بھی مدافعتی نظام کو کمزور کر سکتا ہے۔
- معدے کی بیماری: کچھ معدے کی بیماریوں کی صورت میں بھی جسم کی مدافعتی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
- بچپن میں چکن پاکس: اگر بچپن میں چکن پاکس ہوا ہو تو اس وائرس کے دوبارہ حملہ کرنے سے شنگلز ہو سکتا ہے۔
- جینیاتی عوامل: بعض افراد میں جینیاتی طور پر شنگلز کی بیماری ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
- دوسری بیماریوں ہونے کی صورت میں: جیسا کہ ذیابیطس، گردے کی بیماری یا دیگر خطرناک بیماریوں کی صورت میں شنگلز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
- عورتیں: بعض تحقیقی مطالعات نے یہ ظاہر کیا ہے کہ عورتوں میں شنگلز کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے۔
Treatment of Herpes Zoster (Shingles) - ہرپس زوستر (شنگلز) کا علاج
ہرپس زوستر (شنگلز) کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی علامات میں درد، خارش، اور چھالے شامل ہوتے ہیں۔ علاج کا مقصد علامات کو کم کرنا، بیماری کی شدت کو کم کرنا، اور معافیت کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔
1. انٹی وائرل دوائیں:
- ایسی دوائیں جیسے کہ آسيكلووير (Acyclovir)، فامسيكلووير (Famciclovir)، اور والاسيکلور (Valacyclovir) شنگلز کی ابتدائی علامات کے دوران شروع کی جاتی ہیں۔ یہ دوائیں وائرس کی تکثیر کو کم کرتی ہیں اور علامات کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
2. درد کش دوائیں:
- درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے اوور دی کاؤنٹر درد کش دوائیں جیسے کہ آئیبوپروفین (Ibuprofen) یا اسپرین استعمال کی جا سکتی ہیں۔ شدید درد کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ نسخے کی دوائیں بھی مؤثر ہوسکتی ہیں۔
3. لوکالیٹڈ علاج:
- خارش اور جلد کی سوزش کو کم کرنے کے لیے مقامی استعمال کی جانے والی کریم یا جاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ان میں کورٹیکوسٹیرائڈز شامل ہو سکتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
4. نظام مدافعت کی تقویت:
- وٹامنز اور معدنیات، خاص طور پر وٹامن C اور زنک، کا استعمال جسم کے نظام مدافعت کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔
5. دیگر احتیاطی تدابیر:
- دواؤں کے ساتھ ساتھ مریض کو آرام کرنا، پانی کی مناسب مقدار لینا، اور تناؤ سے بچنا چاہئے، کیونکہ یہ علامات کو بڑھا سکتے ہیں۔
6. احتیاطی ٹیکے:
- شنگلز سے بچاؤ کے لیے حکومتی سطح پر فراہم کردہ ٹیکے بھی موجود ہیں، جیسے کہ زوسٹا ویکس (Zostavax) اور شنگروکس (Shingrix)، جو عمر رسیدہ افراد کو بیماری کے خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ علاج شروع کرنے کے لئے فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے، خاص طور پر اگر علامات اچانک ظاہر ہوں۔ اس کی بروقت تشخیص اور علاج مریض کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔