زوسٹر (شنگلز) کی مکمل وضاحت – وجوہات، علاج اور بچاؤ کے طریقے اردو میں
Complete Explanation of Zoster (Shingles) - Causes, Treatment, and Prevention Methods in UrduZoster (Shingles) in Urdu - زوسٹر (شنگلز) اردو میں
زوسٹر، جسے عام زبان میں شنگلز کہا جاتا ہے، ایک وائرل بیماری ہے جو ویرس والیسیلا زوسٹر کی وجہ سے ہوتی ہے، جو کہ چکن پاکس کی وجہ بھی بنتا ہے۔ جب کوئی شخص چکن پاکس سے صحت یاب ہو جاتا ہے تو یہ وائرس جسم کے نیورونز میں خاموش رہتا ہے اور عموماً کئی سالوں بعد دوبارہ فعال ہو جاتا ہے، خاص طور پر جب مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ زوسٹر کی علامات میں جلد پر خارش، دھبے، اور شدید درد شامل ہیں۔ یہ بیماری اکثر ایک طرف کے جسم کے حصے میں ہوتی ہے اور مزید پھیلنے سے پہلے خارش کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بخار، سر درد اور تھکاوٹ جیسی عمومی علامات بھی ہو سکتی ہیں۔
علاج کے لیے دوائیں متعارف کرائی جاتی ہیں جو ویرل انفیکشن کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، جیسے کہ آتھو یا ایسی کلویئر۔ درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے درد کش دوا بھی دی جا سکتی ہے۔ اگرچہ شنگلز عام طور پر خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں، مگر اس کی پیچیدگیاں بھی ہو سکتی ہیں جیسے کہ نیورالgia، جو کہ درد کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ بچاؤ کے طریقوں میں ویکسینیشن شامل ہے، جسے زوسٹر ویکسین کہا جاتا ہے، جو کہ 50 سال سے زیادہ کی عمر کے افراد کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔ مناسب صحت مند طرز زندگی، متوازن غذاء اور مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کے اقدامات بھی زوسٹر سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 10 درختوں کے فوائد اور استعمالات اردو میں
Zoster (Shingles) in English
زوسٹر، جسے شنگلز بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل انفیکشن ہے جو عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب انسان کو پہلے ہی چکن پاکس (چکن پاکس) ہو چکا ہو۔ یہ مرض اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وریسیلا زوسٹر وائرس، جو چکن پاکس کا سبب بنتا ہے، ایکٹو حالت سے دوبارہ متحرک ہو جاتا ہے۔ شنگلز عام طور پر جسم کے ایک طرف ہی متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں جلن، خارش اور درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شنگلز کی شروعات عموماً ہلکے سرخی مائل دانوں سے ہوتی ہے جو جلد پر چھپتے ہیں اور پھر بلبلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ وجوہات میں عمر، کمزور مدافعتی نظام، اور جسمانی یا ذہنی تناوٴ شامل ہیں، جو وائرس کے دوبارہ متحرک ہونے کا باعث بنتے ہیں۔
شنگلز کا علاج اس کی شدت اور علامات کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔ عام طور پر، اینٹی وائرل دوائیں جیسے آکیلوویر یا فامسیکلوویر ڈاکٹر کی جانب سے تجویز کی جاتی ہیں تاکہ علامات کو کم کیا جا سکے اور بیماری کی مدت کو ختم کیا جا سکے۔ درد کے لیے درد کشا ادویات اور جگہ پر استعمال ہونے والے کریم بھی فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ شنگلز سے بچنے کے لئے ویکسینیشن مؤثر طریقہ ہے، جو عمر رسیدہ افراد کو تجویز کی جاتی ہے۔ بہتر مدافعتی نظام قائم کرنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا، متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور تناؤ سے بچنا بھی اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گنے کا رس استعمالات اور فوائد اردو میں
Types of Zoster (Shingles) - زوسٹر (شنگلز) کی اقسام
زوسٹر (شنگلز) کی اقسام
1. ایڈن سیکشن (Acute herpes zoster)
یہ زوسٹر کا ابتدائی مرحلہ ہے جہاں جلد پر ایک خاص علامات کے ساتھ درد شروع ہوتا ہے۔ متاثرہ علاقے میں جلن، خارش اور چُبھن محسوس ہوتی ہے، اور جلد پر سرخی پیدا ہوتی ہے۔ یہ علامتیں عام طور پر پہنچان کی جانی والی ہیں، اور یہ وائرس کی ایکٹویشن کا اشارہ ہوتی ہیں۔
2. کریسٹ اسٹیشن (Crest stage)
یہ وہ مرحلہ ہے جب زوسٹر کی علامات اپنی شدت کو پہنچتی ہیں۔ اس مرحلے میں چھالے بننے شروع ہو جاتے ہیں اور جلد پر سرخی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ چھالے عام طور پر پانی دار ہوتے ہیں اور کافی تکلیفدہ بھی ہو سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں یہاں تک کہ بخار بھی محسوس ہو سکتا ہے۔
3. ڈرماٹوم (Dermatomes)
زوسٹر کی علامات کے تحت مختلف جلدی علامتیں مخصوص ڈرماٹومز میں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ڈرماٹومز وہ علاقے ہیں جن کی جلد اور اعصاب مخصوص وائرل انفیکشن کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ ہر فرد کے جسم میں مختلف ڈرماٹومز کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں۔
4. پسیولوجیکل اثرات (Psychological effects)
زوسٹر کی بیماری کا اثر صرف جسمانی ہی نہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی پڑ سکتا ہے۔ متاثرہ افراد میں خوف، تشویش، اور ڈیپریشن جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ یہ علامات طبعی درد کے ساتھ ساتھ ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگی کے معیار پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
5. پوسٹ ہرپیٹک نیورالجیا (Postherpetic neuralgia)
یہ وہ حالت ہے جو زوسٹر کے بعد ہو سکتی ہے، جس میں متاثرہ حصہ میں شدید درد محسوس ہوتا رہتا ہے، چاہے زوسٹر کی دیگر علامات ختم ہو چکی ہوں۔ یہ درد کچھ مہینوں یا سالوں تک برقرار رہ سکتا ہے اور متاثرہ شخص کی روز مرہ کی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔
6. مصدقہ زوسٹر (Confirmed herpes zoster)
اس کی تشخیص عام طور پر مختلف ٹیسٹوں کے نتائج کی بنیاد پر ہوتی ہے، جیسے کہ جلد کے متاثرہ حصے کا معائنہ یا خون کے ٹیسٹ۔ کسی بھی شکایت کی صورت میں ڈاکٹر کی جانب سے صحیح تشخیص اور پھر مناسب علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
7. بینیگن (Benign zoster)
یہ ایک ہلکی صورت حال ہے جس میں زوسٹر کی علامات معمولی ہوتی ہیں اور زیادہ تر لوگ اس کا خود علاج کر سکتے ہیں۔ یہ وہ حالت ہے جب زیادہ پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوتیں اور متاثرہ شخص جلد ہی صحت یاب ہو سکتا ہے۔
8. کمپلیکٹیڈ زوسٹر (Complicated zoster)
یہ حالت دیگر طبی پیچیدگیوں کے ساتھ مل کر ہوتی ہے۔ جیسے کہ آنکھوں کی آلودگی، دماغی سوزش یا دیگر اہم اندرونی مسائل۔ یہ حالت خاص طور پر بزرگ افراد یا کمزور مدافعتی نظام رکھنے والوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔
9. زوسٹر ان اوپٹھیالمک (Ophthalmic zoster)
یہ وہ صورت حال ہے جہاں زوسٹر آنکھوں کے قریب کے علاقے میں اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ آنکھوں کے بینائی پر خطرناک اثر ڈال سکتی ہے اور فوری طبی مدد کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ کسی بھی قسم کا نقصان نہ ہو۔
10. زوسٹر ان ائر (Aural zoster)
یہ زوسٹر کا وہ شکل ہے جو کان کے قریب کے علاقے میں اثر انداز ہوتی ہے، جسے عام طور پر ویسٹن نائی ہے۔ اس کی علامات میں کان کے اندر درد اور سننے میں مشکل شامل ہو سکتی ہے، اور یہ متاثرہ شخص کے لیے مشکل بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلفل دراز کے فوائد اور استعمالات اردو میں
Causes of Zoster (Shingles) - زوسٹر (شنگلز) کی وجوہات
زوسٹر (شنگلز) کی وجوہات:
- چکن پاکس کا وائرس: شنگلز کا بنیادی سبب واریسلا زوسٹر وائرس ہے، جو چکن پاکس کا باعث بنتا ہے۔ جب کوئی شخص چکن پاکس سے صحت یاب ہو جاتا ہے، تو یہ وائرس جسم میں غیر فعال رہتا ہے اور بعد میں دوبارہ فعال ہو سکتا ہے، جس سے شنگلز پیدا ہوتا ہے۔
- عمر: بزرگ افراد میں شنگلز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر 50 سال یا اس سے اوپر کے لوگوں میں، کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔
- مدافعتی نظام کی کمزوری: اگر کسی شخص کا مدافعتی نظام کمزور ہو، مثلاً ایڈز، کینسر یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے، تو وہ شنگلز کا شکار ہو سکتا ہے۔
- موارد ادویات: ایسی ادویات جو مدافعتی نظام کو دبانے کا باعث بنتی ہیں، مثلاً کیموتھراپی یا اسٹیرائڈز، شنگلز کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
- ذہنی دباؤ: طویل مدتی ذہنی دباؤ یا تناؤ بھی مدافعتی نظام کو متاثر کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے شنگلز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- بیماریاں: بعض مخصوص بیماریاں مثلاً ذیابیطس یا آٹومیون بیماریوں کی موجودگی شنگلز کے لیے خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
- پرانی حالتیں: وہ افراد جنہوں نے پہلے شنگلز کا سامنا کیا ہو، انہیں دوبارہ ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
- جنرل ہیلتھ: عمومی صحت کی حالت، جیسے کہ غذائیت کی کمی یا جسمانی کمزوری، بھی شنگلز کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔
- ہائپر ٹینشن: بلند فشار خون بھی مدافعتی نظام پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، جس سے شنگلز کا خطرہ بڑھتا ہے۔
- نسلی عوامل: بعض تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نسلی پس منظر بھی شنگلز کے خطرے میں ایک عنصر ہو سکتا ہے۔
- موسمی اثرات: کچھ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ شنگلز موسم کے تبدیلیوں یا سردیوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔
Treatment of Zoster (Shingles) - زوسٹر (شنگلز) کا علاج
زوسٹر (شنگلز) کا علاج
زوسٹر کا علاج اس کے ابتدائی مراحل میں شروع کیا جانا چاہئے تاکہ علامات کو کم کیا جا سکے اور پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ علاج میں درج ذیل نکات شامل ہیں:
1. اینٹی وائرل ادویات:
زوسٹر کے علاج کے لیے اینٹی وائرل ادویات جیسے کہ آیکووائیر، والزیکلوویر یا فامسیکلوویر تجویز کی جاتی ہیں۔ ان دواؤں کا استعمال علامات کی شدت کو کم کرنے اور شنگلز کے دورانیے کو مختصر کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ان کو علامات آغاز ہونے کے چند دنوں کے اندر لینا بہتر ہے۔
2. درد کی مینجمنٹ:
زوسٹر کے ساتھ درد کو کم کرنے کے لیے مختلف درد کش ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں، جیسے کہ:
- ایڈویل یا آئبوپروفین: یہ دوائیں درد کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
- نارکوٹک درد کش ادویات: اگر درد شدید ہو تو ڈاکٹر کے تجویز کردہ نارکوٹک دوائیں مدد کر سکتی ہیں۔
- ٹاپیکل اینستھیٹکس: کِٹ برائے جڑی بوٹیوں کے استعمال سے متاثرہ جگہ کی چکنائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
3. سٹیرائڈز:
کچھ مریضوں کے لیے علامات کو کنٹرول کرنے کے لیے سٹیرائڈز تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ یہ سوزش کو کم کرنے اور درد کا سامنا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
4. متبادل علاج:
متبادل علاج جیسے کہ ہربل علاج، ایکیوپنکچر، یا میڈٹیشن بھی بعض مریضوں کے لئے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ مگر ان کا استعمال ڈاکٹر کی مشاورت سے کیا جانا چاہئے۔
5. جلد کی دیکھ بھال:
زوسٹر کے دوران جلد کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔ احتیاطی تدابیر جیسے کہ
- ساف اور خشک جگہوں پر رہنا
- زخمی جگہ پر نرم کپڑا رکھنا
- شام کوٹھنڈے پانی سے باتھروم کرنا
اس سے جلد میں خارش کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
6. ویکسین:
زوسٹر سے بچاؤ کے لئے ویکسین بھی دستیاب ہیں جو بوڑھے لوگوں کو شنگلز ہونے کے خطرے کو کم کرتی ہیں۔ یہ ویکسین خاص طور پر ان افراد کے لیے فائدہ مند ہیں جو 50 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔
7. طبی مشاورت:
اگر زوسٹر کی علامات برقرار رہیں یا شدت اختیار کر جائیں تو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ ان کی ہدایت پر علاج کا طریقہ کار تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
8. دیگر احتیاطی تدابیر:
مرغن غذاؤں سے پرہیز، مناسب نیند اور تناؤ کی کمی والے حالات میں رہنے سے بھی زوسٹر کی علامات میں کمی ممکن ہے۔
یاد رہے کہ زوسٹر کا علاج متاثرہ مریض کی حالت اور علامات کی شدت کی بنیاد پر مختلف ہو سکتا ہے۔ لہذا، کسی بھی علاج سے پہلے اپنے معالج کی مشاورت ضرور کریں۔